ان خدشات کے باوجود کہ کورونا وائرس کی وبا ہے اور یہ کہ وہ اپنی میعاد میں اضافہ کر لے گا، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن دوسری عالمی جنگ میں روس کی فتح کا پچھترواں یوم جشن منانے کے لیے ماسکو میں ہونے والی 'وکٹری ڈے پریڈ' میں شرکت کریں گے۔
اپنی 67 برس کی عمر میں سنہ 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں امیدوار بننے کے امکان کو صدر پیوتن نے خارج از امکان قرار نہیں دیا ہے۔
اس پریڈ کی وجہ سے ماسکو کے میئر نے ایک ہفتہ قبل لاک ڈاؤن ہٹانے کا اعلان کردیا ہے۔ ناقدین کہتے ہیں کہ لاک ڈاؤن ایک ہفتے قبل ہٹانے کا مقصد ہی یہی ہے کہ صدر پیوتن کو فائدہ پہنچایا جائے۔اس برس جنوری میں روسی صدر نے ملک کے آئین میں عوامی حمایت کے ساتھ ترمیم کی ایک تجویز دی تھی۔ ہر پولنگ سٹیشن پر ایک ہی وقت میں داخل ہونے والے افراد کی تعداد کی ایک حد ہو گی اور ماسکو کی طرح کچھ علاقوں میں الیکٹرانک ووٹنگ کا نظام بھی قائم کیا گیا ہے۔صدر ولادمیر پیوتن کی حامی پہلی خلا نورد خاتون اور پارلیمان کی رکن ویلینٹینا ٹیریشروس نے اُسے وزیرِ اعظم کے عہدے پر نامزد ہوتے دیکھا ہے پھر اُسے صدر منتخب ہوتے دیکھا ہے اور اس کے بعد پھر وزیر اعظم کے طور پر دیکھا ہے اور ایک مرتبہ پھر صدر منتخب ہوتے دیکھا...
ماسکو میں بی بی سی کی نامہ نگار سارا رینزفرڈ کہتی ہیں کہ اس مرتبہ بھی انھوں نے 'پوری کوشش کی ہے کہ اس تجویز کو یہ کہتے ہوئے کہ نچلے طبقوں کی آواز ہے، قبول کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کیا ہے۔' پیوتن نے خود اس بات کا اظہار کیا ہے کہ اُنھوں نے کس طرح ' کے جی بی' کے ہیڈ کوارٹر سے مدد حاصل کی جب وہ دسمبر سنہ 1989 میں ڈریسڈن کے مقامی دفتر میں ایک ہجوم کے محاصرے میں تھے۔ اُس وقت میخائیل گورباچوف کا سویت یونین 'مکمل خاموش' تھا۔
ایک غیر فعال مشرقی جرمنی میں پیوتن سابق سویت یونین کے ایسے افراد کے ایک نیٹ ورک کا حصہ تھا جو اپنی تقرریوں سے تو ہاتھ دھو بیٹھے تھے لیکن یہ سب اچھی جگہوں پر بحال ہو گئے جہاں وہ ذاتی اور سیاسی فائدہ حاصل کرسکتے تھے۔ ایک بزنس مین بورس بیرزیوسکی صدر یالسن کے ایک اہم حامی کے طور پر اُبھرا اور جب روس میں کثیرالجماعتی انتخابات کا دور آیا تو وہ رائے عامہ پر اثر انداز ہونے والی طاقتور شخصیت سمجھا جانے لگا۔اس زمانے میں یالسن کا رویہ بے ترتیب سا ہو گیا تھا۔ اور انہوں نے اچانک 31 دسمبر سنہ 1999 کو مستعفی ہونے کا اعلان کردیا۔
اس کی وجہ سے صدر کی شہرت کی 'ریٹنگ' میں زبردست اضافہ ہو گیا، اُس کا سیاسی قد بڑھا اور نئے روس کا پُروقار رہنما جیسا تاثر بن گیا، اور ساتھ ساتھ یہ بھی از سرِ نو طے کیا گیا کہ اب روس کے نئے دشمن کون کون ہیں۔ سنہ 2012 کے جمہوریت نواز مظاہروں کے بعد علاقائی خطوں میں انتخابات کا سلسلہ بحال ہوگیا تھا، لیکن سنہ 2013 میں پیوتن کا ان پر براہِ راست کنٹرول بحال ہوگیا اور ان خطوں اور صوبوں میں قانون سازی بھی محدود کردی گئی۔سنہ 2001 سے لے کر سنہ 2013 کے درمیان ماسکو اور چند دیگر شہروں میں میں مظاہروں کا ایک سلسلہ جاری رہا جسے 'بولوٹنیا مظاہرے' کہا جاتا ہے۔ ان کا مطالبہ صاف شفاف انتخابات اور سیاسی اصلاحات تھا۔ہمسایہ ملکوں اور دنیا کے چند دیگر خطوں میں 'عرب سپرنگ' کی بھی ایک لہر آئی ہوئی تھی جس...
یوکرین میں ماضی قریب میں برپا ہونے والے انقلاب کے بعد جو طاقت کا خلا پیدا ہوا تھا اس نے پیوتن کو ایک شاطرانہ چال چلنے کا زبردست موقع فراہم کیا۔ سنہ 2014 میں نہایت سُرعت کے ساتھ کرائمیا پر قبضہ پیوتن کی سیاسی زندگی کی سب سے بڑی فتح تھی اور مغرب کے لیے ایک ذلت آمیز شکست۔
United States Latest News, United States Headlines
Similar News:You can also read news stories similar to this one that we have collected from other news sources.
پیپلزپارٹی کا بے نظیر انکم سپورٹ کا نام تبدیل کرنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنچ
Read more »
پیپلزپارٹی کا بے نظیر انکم سپورٹ کا نام تبدیل کرنے کا اقدام ہائیکورٹ میں چیلنچ
Read more »
آئی جی خیبر پختونخوا کا صوبے میں دہشت گردی ختم کرنے کا دعویٰپشاور:آئی جی خیبر پختونخوا ثنااللہ عباسی نےخیبر پختونخوا میں دہشتگردی ختم کرنےکادعویٰ کرتے ہوئےکہا 3، 4 سالوں میں دہشتگردی کےتمام واقعات کا سراغ لگالیاہے۔
Read more »
جولائی اوراگست میں کورونا کیسز میں اضافے کا خدشہ، ڈاکٹرز نے اہم مشورہ دے دیالاہور : پاکستان میں جولائی اوراگست میں کورونا مریضوں میں اضافے کا خدشہ ہے، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ کورونا کو دوا نہیں احتیاطی تدابیر سے شکست دی جاسکتی ہے
Read more »
جولائی اوراگست میں کورونا کیسز میں اضافے کا خدشہجولائی اوراگست میں کورونا کیسز میں اضافے کا خدشہ Pakistan July August CoronaVirus CasesIncreased PrecautionaryMeasures InfectiousDisease DeadlyVirus SpreadRapidly pid_gov MoIB_Official
Read more »