'اس بار ڈیوٹی کو کم کردیا گیا۔ اس کمی کا مقصد یہ ہے کہ درآمدات قانونی طریقہ سے جاری رکھی جائے اور آمدن کا سلسلہ بھی جاری رہے۔'
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے اپنا دوسرا بجٹ پیش کردیا۔ پاکستان میں یہ عام رواج ہے کہ حکومتیں اپنی غلطیوں یا خامیوں کو چھپانے کے لیے ماضی کی حکومتوں پر ملبہ ڈال دیا کرتی ہیں، مگر اس بار حکومت کو اپوزیشن کے ساتھ ساتھ کورونا کا آسرا بھی تھا۔
اسی پریشانی اور مشکل کو سمجھتے ہوئے ہم نے کوشش کی کہ معاشی معاملات کو سمجھنے والے اور اس کو رپورٹ کرنے والے کچھ صحافیوں سے آسان الفاظ میں سمجھنے کی کوشش کی جائے کہ اس بجٹ میں عوام کے لیے آخر کیا اچھا ہے اور کیا بُرا۔اس بجٹ کے جو 3 مثبت پہلو ہیں ان میں سے ایک تو یہ ہے کہ پراپرٹی پر کیپیٹل گین ٹیکس کی مدت 4 برس تک بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس کی شرح میں کمی ہے۔ اصل میں معاملہ یہ ہے کہ ریئل اسٹیٹ سیکٹر پورے پاکستان کو چلاتا ہے۔ یہ چلے گا تو ساتھ 40 صنعتیں بھی چلیں گی، اور موجودہ حالات میں یہ سیکٹر ہی...
اگر منفی پہلو کی بات کی جائے تو عوامی ترقیاتی منصوبوں کے لیے پیسے کم مختص کیے گئے ہیں حالانکہ انہی سے معیشت پھلتی پھولتی ہے۔ اب جبکہ حکومت نے 2.1 فیصد پیداوار کا ہدف رکھا ہے تو ایسے میں اس کا حصول متاثر ہوسکتا ہے اور 1.2 فیصد بھی حاصل نہیں ہو پائے گا کیونکہ حکومت کے اپنے اخراجات بہت کم ہیں۔ پھر ترقیاتی بجٹ کو کم رکھا گیا ہے، دوسری طرف دفاعی بجٹ میں تھوڑا اضافہ کیا گیا ہے۔ ٹیکس کی صورت میں عوام پر زیادہ بوجھ تو نہیں ڈالا گیا لیکن تنخواہوں اور پینشنوں میں بھی اضافہ نہیں کیا گیا، چنانچہ مجموعی آمدن میں کمی پیدا ہوجائے گی۔ اس بار محاصل میں صوبوں کے حصے میں کمی بھی کی گئی ہے جس کے باعث صوبوں کے وسائل میں بھی کمی ہوگی۔بجٹ میں نئے ٹیکس نہیں لگائے گئے ہیں لیکن دوسری طرف فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ہدف میں 25 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ایف بی آر یہ ہدف حاصل نہیں کر پائے گا، لیکن...
اس بجٹ میں پینشن اور تنخواہوں میں اضافہ نہیں کیا گیا ہے، اگر تنخواہوں میں اضافہ نہ بھی ہوتا تو بھی کم از کم پینشن میں اضافہ کرنا چاہیے تھا کیونکہ ان کے پاس آمدن کا دوسرا ذریعہ نہیں ہوتا۔ ایک تو ریگولیٹری ڈیوٹی لگانے سے درآمدات کم ہوگئی، جس کے باعث ٹیکسوں کی کمی کا سامنا رہا اور دوسرا یہ مارکیٹ میں نا چاہتے ہوئے بھی ان چیزوں کا اسٹاک پہنچ گیا، اس لیے اس بار ڈیوٹی کو کم کردیا گیا۔ اس کمی کا مقصد یہ ہے کہ درآمدات قانونی طریقہ سے جاری رکھی جائے اور آمدن کا سلسلہ بھی جاری رہے۔
کیفین والے مشروبات پر جی ایس ٹی کی شرح 13 فیصد سے بڑھا کر 25 فیصد کردی گئی ہے جو ایک اچھا اقدام ہے۔ اس حوالے سے وزارتِ صحت کو مزید سخت پابندیاں لاگو کرنی چاہئیں۔ دوسری طرف سگریٹ کی درآمدی شرح 65 فیصد سے بڑھا کر 100 فیصد کردی گئی، یہ اقدام ٹھیک نہیں لگ رہا کیونکہ آپ نے پہلے ہی ٹیکس بڑھا رکھیں ہیں جس کی وجہ سے سگریٹ کی بلیک مارکیٹگ اور اسمگلنگ میں اضافہ ہوا ہے۔ ایف بی آر اور کسٹم بھاری تعداد میں سگریٹ ضبط تو کرتے ہیں لیکن وہی سیگریٹ گھوم پھر کر مارکیٹوں میں آ ہی جاتے ہیں اور ضائع نہیں...
پاکستان میں چونکہ انفرااسٹریچر، نظامِ تعلیم بہت ہی کمزور ہے اس لیے 2.
اس بار دفاعی بجٹ کے لیے 1289 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔ اس سے قبل دفاعی بجٹ 1250 روپے کا تھا۔ ہمارے خطے کی موجودہ صورتحال انتہائی کشیدہ ہے، چین اور بھارت کے درمیان کشدیگی بڑھ رہی ہے اور لائن آف کنٹرول پر بھی حالات کچھ اچھے نہیں ہیں، دوسری طرف بھارت مسلسل اپنی بحریہ کی قوت بڑھا رہے ہیں ایسے میں دفاعی بجٹ میں جتنا اضافہ ہونا چاہیے تھا اتنا دکھائی نہیں دیتا۔
United States Latest News, United States Headlines
Similar News:You can also read news stories similar to this one that we have collected from other news sources.
وفاقی بجٹ کیا سستا ہوا اور کیا مہنگا؟وفاقی بجٹ کیا سستا ہوا اور کیا مہنگا؟ مزید پڑھیں : ARYNewsUrdu Budget2020 BudgetWithARY
Read more »
مالی سال 2021-2020 کا مکمل بجٹکس کو ریلیف ملا، ترقیاتی منصوبوں پر کتنی رقم مختص کی گئی، کس کے گرد گھیرا تنگ ہوا؟ پڑھیں
Read more »
ٹیکس فری بجٹ : عوام کیلئے بڑے پیمانے پر ریلیف،روزگار کی راہ ہمواراسلام آباد : معاون خصوصی زلفی بخاری کاکہنا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے بجٹ میں نیاٹیکس نہ لگا کر عوام کو بڑے پیمانے پر ریلیف دیا
Read more »
ٹیکس فری بجٹ کے بعد حکومت کی عوام کو ایک اور بڑا ریلیف دینے کی تیاریاسلام آباد : وزارت صنعت وپیداوارنےشوگرملزایسوسی ایشن کو صارفین کےلئےچینی ستر روپےفی کلو دستیابی یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔
Read more »